ذکر خیر
"عارفہ باللہ حضرت قبلہ مائی صاحبہ رحمت اللہ علیہا"
خانقاہ فتحیه گلهار شریف کوٹلی آزاد کشمیر.
مرد دیندار ہو تو دین گھر تک پہنچتا ہے ۔اور عورت دیندار ہو تو دین نسلوں تک منتقل ہوتا ہے۔
قبلہ حضرت صاحب رحمت اللہ علیہ نے جب کشمیر کی سرزمین کو اپنے قدوم میمنت لزوم سے مشرف فرمایا۔ تو جہل کے گٹھاٹوپ اندھیروں سے فضا اٹی ھوئی تھی۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کے وجود مسعود سے پھوٹنے والی روشنیوں نے جہل ، بے خبری اور بے بصری کی شب تاریک کو علم ، شعور اور آگہی کی سحر سے آشنائی بخشی۔ گھر گھر روشنی پہنچی۔ طبقہ اناث میں دین کی محبت بیدار ھوئی ۔ عارفہ باللہ حضرت قبلہ مائی صاحبہ رحمت اللہ علیہا قدرت کا انتخاب تھی۔ ایسی دیدہ ورشخصیات صدیوں میں جنم لیتی ہیں۔اپ رحمت اللہ علیہا جب کوٹلی تشریف لائیں تو سب سے پہلے پنیالی میں قیام فرمایا۔ پہاڑوں میں گرے کوٹلی کے خطے کی خواتین کا مقدر کا ستارہ چمک اٹھا۔ دینی اور دنیاوی لحاظ سے کوٹلی ایک پسماندہ علاقہ تھا۔ عارفہ باللہ حضرت قبلہ مائی صاحبہ رحمت اللہ علیہا کی شبانہ روز محنتوں اور آہ سحرگاہی نے اس خطے کی کایا پلٹ دی ۔ آپ رحمۃ اللہ علیہا اپنی ذات میں جامع صفات اور مجمع کمالات تھیں۔ نصف صدی سے کچھ زائد کے مختصر عرصے میں خواتین کی سیرت و کردار میں وہ انمٹ نقوش چھوڑے۔جن کا اثر صدیاں محسوس کریں گی۔
رب ذوالجلال کی عبادت و بندگی ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت، اطاعت اور اتباع کے ساتھ ساتھ خواتین کی راہنمائی ، حوصلہ افزائی ، دل جوئی و اشک شوئی ،ان کی تعلیم و تربیت اور ان کی سیرت و کردار کی تعمیر و تشکیل، عارفہ باللہ حضرت قبلہ مائی صاحب رحمت اللہ علیہا کا وظیفہ حیات تھا۔ خواتین اپنی زندگی کے ہر قسم کے معاملات و مسائل، چاہے وہ دینی ہوں یا دنیاوی، ذاتی ہوں یا اجتماعی، کے حل کے لیے آپ رحمت اللہ علیہا کی طرف رجوع کرتیں۔ آپ رحمت اللہ علیہا حسب موقع اور حسب ضرورت ہر ایک کی راہنمائی فرماتیں۔
عارفہ باللہ حضرت قبلہ مائی صاحبہ رحمت اللہ علیہا حسن اخلاق کا مرقع تھیں۔ سائلات و زائرات کا ایک ہجوم بے کراں ہوتا۔ آپ رحمۃ اللہ علیہا ہر ایک کی تسلی اور تشفی فرماتیں۔ خواتین کے مسائل سننے اور حل کرنے میں طویل وقت بیت جاتا لیکن آپ رحمۃ اللہ علیہا کے ماتھے پر شکن تک نہ آتی ۔ قبلہ حضرت صاحب رحمت اللہ علیہ آپ رحمت اللہ علیہا کی انتھک محنتوں کو دیکھ کر فرماتے۔ بندہ (قبلہ حضرت صاحب رحمت اللہ علیہ )اتنے پھیلاؤ کے حق میں نہیں تھا. رحمۃ اللہ علیہا فرماتی اللہ کے بھیجے ہوئے آتے ہیں۔ ھم بساط بھر ان کی خدمت کرتے ہیں۔
آپ رحمت اللہ علیہا اس حدیث مبارکہ
'خَیْرُالنَّاسِ مَنْ یَّنْفَعُ النَّاس.
(کنزالعمال، کتاب المواعظ والرقائق، باب، خطب النبی ومواعظه، ج: 16، ص: 54)
’’لوگوں میں بہتر وہ ہے جو انسانوں کو نفع پہنچاتا ہے"
کی عملی تصویر تھیں ۔